مونووی میں خوش آمدید، یہ امریکا کا واحد باقاعدہ شہر ہے جہاں 2010ء کی امریکی مردم شماری کے تحت صرف ایک شخص رہائش پذیر ہے۔ یہ شخصیت ایک خاتون ایلسی آئلر کی ہے جو اس علاقے کی میئر، کلرک، دکان دار، لائبریرین ، واحد ٹیکس گزار اور خود اپنا ہی ٹیکس جمع کرنے والی ہیں۔
آرکینساس: مونووی میں خوش آمدید، یہ امریکا کا واحد باقاعدہ شہر ہے جہاں 2010ء کی امریکی مردم شماری کے تحت صرف ایک شخص رہائش پذیر ہے۔ یہ شخصیت ایک خاتون ایلسی آئلر کی ہے جو اس علاقے کی میئر، کلرک، دکان دار، لائبریرین ، واحد ٹیکس گزار اور خود اپنا ہی ٹیکس جمع کرنے والی ہیں۔
وہ ہر سال میئر کے انتخابات کا بورڈ لگاتی ہیں۔ پھر خود اپنے آپ کو ووٹ دے کر منتخب کرلیتی ہیں۔ وہ ہر سال 500 ڈالر ٹیکس اپنے آپ کو ادا کرکے پانی اور بجلی کے اخراجات ادا کرتی ہیں۔ وہ مونووی کے شہر کا درجہ برقرار رکھنے کے لیے تمام تر کاغذات جمع کراتی رہتی ہیں۔ ان کی خواہش ہے کہ یہ شہر آباد رہے اور انسانوں کے بغیر کسی ’بھوت نگری‘ یا گھوسٹ ٹاؤن میں تبدیل نہ ہوجائے۔
ایلسی نے بتایا کہ جب میں شراب اور تمباکو نوشی کے سالانہ لائسنس کی تجدید کرتی ہوں تو وہ لائسنس گاؤں کے سیکریٹری کے نام آتا ہے جو میں ہی ہوں پھر میں اس پر کلرک بن کر دستخط کرتی ہوں اور اسے شراب خانے کی مالکہ کو دیتی ہوں جو میں ہی ہوں۔
ایلسی کے مطابق وہ اس علاقے میں پلی بڑھی ہیں اور یہاں تنہا رہ کر بھی بہت خوش ہیں۔
سال 1930ء کی دہائی تک یہاں کی آبادی 150 نفوس پر مشتمل تھی اور یہاں ریل بھی آکر رکتی تھی۔ یہاں کئی دکانیں، مکانات سمیت ایک جیل بھی موجود تھا۔ ایلسی کی ملاقات ایک شخص سے ہوئی جب وہ پرائمری اسکول میں پڑھارہی تھیں اور اسی سے ان کی شادی ہوگئی۔ اس کے بعد وہ امریکی ایئرفورس میں بھرتی ہوگئیں اور کوریا کی جنگ میں حصہ لیا۔ بعد ازں کنساس شہر منتقل ہوکر وہاں کی ایئر لائن میں شامل ہوگئیں اور ایئرہوسٹس بنیں۔
اس کے بعد وہ دوبارہ مونووی آگئیں اور انہوں نے اپنے والد کے تیار کردہ ایک سرائے نما ہوٹل کو دوبارہ کھولا لیکن جنگِ عظیم دوم کے بعد لوگ یہاں سے جانے لگے اور علاقہ تیزی سے خالی ہوتا چلا گیا۔
سال 1960ء میں یہاں کے چرچ میں آخری مرتبہ کسی شخص کی آخری رسومات ادا کی گئیں جو ان کے ایلسی کے والد تھے۔ اس کے بعد 1970ء کے عشرے میں یہاں کا واحد پوسٹ آفس، کھانے پینے کا اسٹور بند ہوگیا اور ان کے دونوں بچے بھی علاقہ چھوڑ گئے۔ 1980ء میں شہر کی آبادی 18 ہوگئی اور 2004ء میں ان کے شوہر کا بھی انتقال ہوگیا اور اب وہ اس علاقے میں اکیلی رہ گئیں۔