پاکستان میں پہلی بار ایک ایسی نئی تکنیک متعارف کرادی گئی جس سے دوران حمل ماں کے پیٹ میں پرورش پانے والے بچے کے ڈی این اے سے بچے کی 110 بیماریوں کی قبل ازپیدائش تشخیص کی جاسکے گی یہ تکنیک جینوم ٹیکنالوجی کی مدد سے حاصل کی گئی۔
کراچی: پاکستان میں پہلی بار ایک ایسی نئی تکنیک متعارف کرادی گئی جس سے دوران حمل ماں کے پیٹ میں پرورش پانے والے بچے کے ڈی این اے سے بچے کی 110 بیماریوں کی قبل ازپیدائش تشخیص کی جاسکے گی یہ تکنیک جینوم ٹیکنالوجی کی مدد سے حاصل کی گئی۔
ماہرین کی سر توڑ کوششوں کے نتیجے میں جینوم ٹیکنالوجی کی مدد سے ہر دفعہ حمل کے دوران قبل از پیدائش بیماریوں کی تشخیص کرائی جاسکتی ہے۔ جینوم ٹیکنالوجی کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ جاں لیوا اورموروثی بیماریوں کے پھیلاؤ کوروکا جاسکے۔ یہ ٹیکنالوجی دنیا بھرکے مختلف ممالک میں استعمال کی جارہی ہے۔ قبل ازپیدائش بیماریوں میں دل کی بیماریاں، دماغ، گردوں، کھال اور خون کے امراض سمیت دیگر بیماریاں شامل ہیں۔ جینوم ٹیکنالوجی کی مدد سے 5 دن میں 110 بیماریوں کا قبل ازوقت پتا چلایاجاسکتا ہے، یہ تیکنیک پہلی بارکراچی کے نیشنل انسٹیٹوٹ آف بلڈ ڈیزیز میں متعارف کرادی گئی ہے۔
نئی تیکنیک کے ذریعے ان 110 بیماریوں کا باعث بننے والی550 جینزکے ڈی این اے کوجینوم ٹیکنالوجی جس کوشعبہ طب میں NGSبھی کہتے ہیں کی مدد سے ڈی کوڈ کیاجاتا ہے جس میں بچے کی بیماریوں کی قبل ازوقت تشخیص کرلی جاتی ہے۔ اس تیکنیک کی مدد سے جرائم پیشہ اوردہشت گرد افرادکی بھی شناخت کی جاتی ہے، پاکستان میں خاندان میں ہونے والی شادیوں کی وجہ سے جان لیوا اور موروثی امراض نسل درنسل منتقل ہورہے ہیں جس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچے ان موذی امراض میں مبتلا ہوجاتے ہیں اورسسک سسک کرزندگی گزرانے پر مجبور ہیں۔
ان جان لیوا اورموروثی بیماریوں میں جنم لینے والے بچے مشکل سے 5 سال جی پاتے ہیں جس کے بعد وہ بیماریوں سے لڑتے لڑتے جاں بحق ہوجاتے ہیں۔ حکومت پاکستان کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں 40فیصد شادیاں فرسٹ کزن سے ہوتی ہیں اور30 فیصد شادیاں خاندان یا برادری بنیادوں پر کی جاتی ہیں جس کی وجہ سے خاندان میں ہونے والی بیماریوں کا خمیازہ پیداہونے والے بچوں کو بھگتنا پڑرہا ہے۔ نئی تیکنیک کے موجد ڈاکٹر طاہر شمسی نے جینوم ٹیکنالوجی اور خاندان میں شادیوں کے حوالے سے بتایا کہ موروثی بیماریوں کی بچوں میں منتقلی کی وجہ سے شرح اموات میں بھی اضافہ ہورہا ہے تاہم جینوم ٹیکنالوجی کی مدد سے ماں کے پیٹ میں پرورش پانیوالے بچے کی قبل ازپیدائش اس کی بیماریوں کی تشخیص کی جاسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ پاکستان میں پہلی بارنیشنل انسٹیٹوٹ آف بلڈڈیزیز میں جنیوم ٹیکنالوجی متعارف کردی گئی ہے۔