دیپتی کو یقین ہے کہ اسے یہ صلاحیت قدرت کی طرف سے عطا ہوئی ہے اور اس کی وجہ کوئی دماغی خلل نہیں ہے۔ وہ اپنی اس صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے مشق جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس خداداد صلاحیت کو وہ بصارت سے محروم افراد کی مدد کے لیے استعمال کرنے کی خواہش رکھتی ہے۔
دیکھنے کا تعلق انسان کی حس بصارت سے ہوتا ہے۔ ہم آنکھوں سے اردگرد کے مناظر اور اطراف موجود اشیاء کو دیکھتے ہیں۔ چیزوں کو دیکھ کر ہی ہمیں ان کی رنگت کا اندازہ ہوتا ہے۔ مگر دیپتی ریگمی کا دعویٰ ہے کہ وہ سُونگھ کر بتاسکتی ہے کہ کوئی شے کس رنگ کی ہے۔ نیپال سے تعلق رکھنے والی لڑکی کا کہنا ہے کہ وہ آنکھیں بند کرکے صرف حس شامہ سے کام لیتے ہوئے رنگوں کو سو فی صد درستی کے ساتھ بُو جھ سکتی ہے۔
دیپتی کو یقین ہے کہ اسے یہ صلاحیت قدرت کی طرف سے عطا ہوئی ہے اور اس کی وجہ کوئی دماغی خلل نہیں ہے۔ وہ اپنی اس صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے مشق جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس خداداد صلاحیت کو وہ بصارت سے محروم افراد کی مدد کے لیے استعمال کرنے کی خواہش رکھتی ہے۔
دیپتی کی اس انوکھی صلاحیت کے مظاہرے کی ویڈیو فوٹیج سب سے پہلے ایک برطانوی روزنامے کی ویب سائٹ پر شایع ہوئی تھی۔ فوٹیج پُشکار نیپال نامی شخص نے بنائی تھی۔ فوٹیج میں دیپتی آنکھوں پر پٹی چڑھائے مختلف چیزوں کو سُونگھ کر ان کا رنگ بُوجھتی نظر آرہی ہے۔ دیپتی مبینہ طور پر اخبارات پر چھپے ہوئے مواد کا رنگ بھی بتاسکتی ہے اور سطروں پر ہاتھ پھیر کر انھیں پڑھ بھی سکتی ہے۔ پُشکار ویڈیو میں کہتا ہے میں نے یہ اطمینان کرلیا تھا کہ دیپتی کی آنکھوں پر بندھی ہوئی پٹی نے اسے عارضی طور پر بالکل اندھا کردیا ہے اور وہ کچھ دیکھ نہیں سکتی۔ پُشکار کے مطابق وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گیا دیپتی بڑی آسانی کے ساتھ چیزوں کے رنگ کو محسوس کررہی تھی اور انگلیوں کی پوروں کی مدد سے تحریر پڑھ رہی تھی۔
دیپتی کی اس حیران کُن صلاحیت کا انکشاف گذشتہ برس ہوا تھا۔ وہ بچوں کے ساتھ آنکھ مچولی کھیل رہی تھی۔ اس کی آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی تھی جب اس نے اپنی سہیلیوں کو کئی چیزیں چُھو کر ان کے رنگ بتائے۔ کچھ عرصے بعد اس کے والدین کو بھی اس صلاحیت کا علم ہوگیا۔ انھوں نے بارہا تجربہ کیا اور ہر بار ان کی بیٹی بند آنکھوں سے چیزوں کو سُونگھ کر ان کے رنگ بتاتی رہی۔
دیپتی کی اس حیران کُن صلاحیت کو synaesthesia کا کرشمہ بھی سمجھا جاسکتا ہے۔ اس سے مراد انسانی حسیات میں پیدا ہونے والا خلل ہے جس کی وجہ سے ان کی ’ وائرنگ‘ گڈمڈ ہوجاتی ہے اور ایک حس کے ساتھ دوسری بھی فعال ہونے لگتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بعض افراد جب کچھ مخصوص آوازیں سنتے ہیں تو انھیں زبان پر ذائقہ بھی محسوس ہوتا ہے۔ اسی طرح مخصوص موسیقی ان کے پردۂ تصور پر مخصوص رنگ اُبھاردیتی ہے۔ ممکنہ طور پر دیپتی کے ساتھ بھی کچھ اسی قسم کا معاملہ ہے۔
امریکن سائکلوجیکل ایسوسی ایشن کے مطابق ہر دوہزار میں سے ایک فرد اس کیفیت کا شکار ہوتا ہے۔ اس کیفیت کے متأثرین میں اکثریت خواتین کی ہے۔ ماہرین کے مطابق synaesthesia کی حتمی وجوہ کا اب تک تعین نہیں ہوسکا۔