ایپلشیم: جرمنی کے ماہرین آثارقدیمہ نے دریائے رائن کی چٹانوں سے انسانی دانتوں کو دریافت کیا ہے جو 97 لاکھ سال قدیم ہیں۔ یہ انسانی دانت اب تک دریافت ہونےوالے انسانی فوسل میں سب سے قدیم ترین قراردیےگئےہیں جب کہ یہ انسانی فوسل قدیم یورپ اورایشیا میں بسنے والے کسی آثارسے مماثلت نہیں رکھتے ہیں۔
دریافت ہونے والے قدیم ترین انسانی دانت کے فوسل نے انسانی ارتقاکے حوالے سے نئے سوالات کو جنم دیا ہے،ماہرین آثار قدیمہ :فوٹوانٹرنیٹ |
ایپلشیم: جرمنی کے ماہرین آثارقدیمہ نے دریائے رائن کی چٹانوں سے انسانی دانتوں کو دریافت کیا ہے جو 97 لاکھ سال قدیم ہیں۔
یہ انسانی دانت اب تک دریافت ہونےوالے انسانی فوسل میں سب سے قدیم ترین قراردیےگئےہیں جب کہ یہ انسانی فوسل قدیم یورپ اورایشیا میں بسنے والے کسی آثارسے مماثلت نہیں رکھتے ہیں۔
ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ دریافت ہونے والے قدیم ترین انسانی دانت کے فوسل نے انسانی ارتقاکے حوالے سے نئے سوالات کو جنم دیا ہے نئی دریافت سے انسانی ارتقا کی پیچیدگیوں کو سمجھنے میں مددملے گی،ماہرین آثارقدیمہ کےمطابق انسانی تاریخ افریقا سے شروع ہوئی لیکن حالیہ انسانی فوسل کی دریافت سے انسانی ارتقا کے حوالے سے نئی سوالات نےجنم لیا ہے۔
جرمنی کے مینزہسٹری میوزیم کے ماہرین آثارقدیمہ نے ایپلزئیم شہرکے دریائے رائن کی چٹانوں سے ان انسانی دانتوں کو دریافت کیا۔ ڈاکٹرہربرٹ لوٹس کی سربراہی میں کام کرنے والے ماہرین کے مطابق دریافت ہونے والے قدیم دونوں دانتوں میں ایک اوپربائیں جانب کا ہے اور دوسرا اوپری حصے کے دائیں جانب کا ہے دونوں دانت غیر معمولی طور پر محفوظ ہیں جب کہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ یہ دانت عورت کےہیں یا مردکے۔
ڈاکٹرہربرٹ کاکہنا ہے کہ قدیم انسانی دانتوں کی دریافت ایک نئی جستجو کا آغاز ہے جو اپنے ساتھ بہت سارے راز لئے ہوئے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دریافت شدہ انسانی فوسل کی مماثلت ایتھوپیا سے دریافت ہونےوالے32 لاکھ سال پرانے انسانی ڈھانچے سے ملتی ہے لیکن دانتوں کا یہ فوسل ایتھوپیا سے دریافت ہونے والے ڈھانچے سے بہت قدیم ہے۔