ذیل میں کچھ عملی تدابیر دی جارہی ہیں جنہیں اختیار کرکے آپ خود کو اسمارٹ فون کی زہر آلودگی سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ دنیا بھر میں ان طریقوں کو ’’اسمارٹ فون زہر ربائی‘‘ (اسمارٹ فون ڈی ٹاکس) کہا جاتا ہے۔
کراچی: اسمارٹ فون اور ٹیبلٹ وغیرہ پر حد سے زیادہ انحصار اور ان کے بغیر زندگی ادھوری ہونے کے احساس کو عمومی طور پر ’’اسمارٹ فون زہر آلودگی‘‘ کہا جاتا ہے جس کی تفصیلات پہلے ایک رپورٹ میں بیان کی جاچکی ہیں۔
ذیل میں کچھ عملی تدابیر دی جارہی ہیں جنہیں اختیار کرکے آپ خود کو اسمارٹ فون کی زہر آلودگی سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ دنیا بھر میں ان طریقوں کو ’’اسمارٹ فون زہر ربائی‘‘ (اسمارٹ فون ڈی ٹاکس) کہا جاتا ہے۔
ابتداء میں یہ ساری کارروائی آپ کو انتہائی مشکل لگے گی، وہ اس لیے کیونکہ آپ خود اس زہر اور نشے میں مبتلا ہیں لیکن ہمت اور مستقل مزاجی کے ساتھ آپ حیرت انگیز نتائج خود محسوس کریں گے۔ اسمارٹ فون ڈی ٹاکس کی اہم تدابیر کیا ہیں؟ ملاحظہ کیجیے:
بتدریج تبدیلی
اسمارٹ فون کا استعمال کم کرنے کی عادت میں بتدریج کمی کیجیے۔ اس کا ایک دلچسپ طریقہ یہ ہے کہ اسمارٹ فون کو اپنے سامنے رکھیے اور 5 سے 15 منٹ تک اسے ہاتھ نہ لگانے کی کوشش کیجیے۔ جب یہ کام آسان ہوجائے تو پھر یہ دورانیہ بتدریج بڑھاتے ہوئے 30 منٹ، 45 منٹ اور 1 گھنٹے تک بڑھائیے، بلکہ یہ عمل جاری رکھیے یہاں تک کہ اسمارٹ فون کا استعمال صرف ضروری کاموں تک محدود ہو کر رہ جائے۔
دوستوں سے میل جول
سوشل میڈیا پر بہت ہم میں سے ہر ایک کے سینکڑوں نہیں تو درجنوں دوست ضرور ہوں گے لیکن کسی دعوت یا محفل میں کہ جہاں آپ کے دوست احباب اور عزیز رشتہ دار حقیقتاً موجود ہوں، وہاں اسمارٹ فون کو جیب میں ہی رہنے دیجیے اور دوستوں سے میل جول بڑھائیے۔
بار بار ای میل اور سوشل میڈیا اسٹیٹس چیک نہ کیجیے
آج کے زمانے میں ای میل باہمی رابطے کا ایک اہم ذریعہ ہے لیکن اسمارٹ فون کی سہولت استعمال کرتے ہوئے بار بار اور وقت بے وقت ای میل چیک کرنا درست نہیں۔ اس کےلیے بہتر ہوگا کہ صرف اسی وقت ای میل چیک کیجیے جب ضرورت ہو۔ خود کو پابند کیجیے کہ رات میں سوتے سے جاگ کر فوراً ہی ای میل چیک نہیں کریں گے، یہاں تک کہ اس کی شدید ترین ضرورت نہ ہو۔ یہ تمام مشورے سوشل میڈیا کے حوالے سے بھی دیئے جارہے ہیں جو آج کل ای میل کے مقابلے میں صارفین کا کہیں زیادہ وقت کھا جاتا ہے۔
کام کے وقت کام
جب دفتر میں کام کررہے ہوں یا اسکول، کالج، یونیورسٹی وغیرہ میں پڑھائی کررہے ہوں تو اسمارٹ فون کی پروفائل سائلنٹ کرتے ہوئے اسے جیب میں یا پھر دراز میں بند کرکے رکھیے؛ اور یہ تصور کرنے کی کوشش کیجیے کہ آپ کے پاس کوئی اسمارٹ فون موجود ہی نہیں۔ یاد رہے کہ کام کے وقت کام اور تفریح کے وقت تفریح کا اصول اپنا کر آپ اپنی پیشہ ورانہ زندگی اور تعلیم، دونوں کو بہتر بناسکتے ہیں۔ اور اس معاملے میں اگر اسمارٹ فون آپ کا دشمن ثابت ہورہا ہے تو اسے بھی ایک طرف رکھ دیجیے۔
نوٹی فکیشن ’’آف‘‘ کردیجیے
سوشل میڈیا سے لے کر نیوز ویب سائٹس تک، آج کل ’’نوٹی فکیشن‘‘ کا بہت زور ہے۔ مطلب یہ کہ اگر آپ کے اسمارٹ فون پر تھری جی یا وائی فائی کنکشن کام کررہا ہے لیکن آپ کسی بھی ویب سائٹ پر سرفنگ نہیں کررہے یا سوشل میڈیا پر موجود نہیں تب بھی کسی نئی خبر، پیغام یا قریبی دوست کی جانب سے اسٹیٹس اپ ڈیٹ کرنے کی صورت میں اسمارٹ فون سے گھنٹی جیسی آواز نکلتی ہے جو آپ کو اس طرف متوجہ کرتی ہے۔ آپ فوراً اسمارٹ فون کی طرف لپکتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ کیا ’’نیا‘‘ آیا ہے۔ ہر ایپ میں نوٹی فکیشن آف کرنے کا آپشن بھی ہوتا ہے، اسے استعمال کرتے ہوئے خواہ مخواہ کے اور موقع بے موقع نوٹی فکیشن آف کردیجیے۔ اس سے آپ کی زندگی میں اسمارٹ فون کی بار بار دخل اندازی نہیں ہوگی۔
ملاحظہ فرمائیے کہ اوپر دی گئی کسی ایک تجویز کا براہِ راست تعلق ٹیکنالوجی سے نہیں بلکہ اس عادت اور مزاج سے ہے جس کے باعث ٹیکنالوجی کا سیلاب ہم پر حاوی ہوگیا ہے۔
یہ بھی واضح رہے کہ ’’اسمارٹ فون ڈی ٹاکس‘‘ کا کام آپ کو خود کرنا ہوگا اور اس کےلیے کوئی ایپ دستیاب نہیں (اور شاید ہونی بھی نہیں چاہیے)۔