کمزور پاس ورڈ کے نتیجے میں آپ کا اکاؤنٹ آسانی سے ہیک ہو جاتا ہے اور آپ کے لیے ان گنت دشواریاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ البتہ ماہرین نے 30 ہزار سے زائد رضاکاروں کا آن لائن سروے کرنے کے بعد مضبوط ترین پاس ورڈ بنانے کے کچھ طریقے بیان کیے ہیں جنہیں استعمال کر کے آپ بھی بہت فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
کراچی: ویسے تو آپ جب بھی کسی ویب سائٹ، ای میل سروس، ایپ یا سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر نیا اکاؤنٹ بناتے ہیں یا پرانا پاس ورڈ تبدیل کرتے ہیں تو عموماً کچھ ہدایات آپ کے سامنے نمودار ہوتی ہیں لیکن اکثر لوگ ان پر عمل نہیں کرتے۔
کمزور پاس ورڈ کے نتیجے میں آپ کا اکاؤنٹ آسانی سے ہیک ہو جاتا ہے اور آپ کے لیے ان گنت دشواریاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ البتہ ماہرین نے 30 ہزار سے زائد رضاکاروں کا آن لائن سروے کرنے کے بعد مضبوط ترین پاس ورڈ بنانے کے کچھ طریقے بیان کیے ہیں جنہیں استعمال کر کے آپ بھی بہت فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
انٹرنیٹ کی دنیا میں مضبوط پاس ورڈ وہ ہوتا ہے جسے توڑنا کسی بھی ہیکر یا ہیکنگ سافٹ ویئر کے لیے تقریباً ناممکن ہو۔ یعنی آپ اسے محفوظ ترین پاس ورڈ بھی سمجھ سکتے ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ محفوظ اور مضبوط پاس ورڈ کیسے لکھا جاسکتا ہے:
محفوظ پاس ورڈ کے لیے ضروری ہے کہ وہ کم از کم 12 کیریکٹرز پر مشتمل ہو۔ (کمپیوٹر سائنس میں کسی بھی حرف، عدد یا خصوصی علامت کو ’’کیریکٹر‘‘ کہا جاتا ہے۔) البتہ یہ کیریکٹرز بالکل بے ترتیب انداز میں ہونے چاہئیں۔ مطلب یہ کہ اگر کسی کو اس پاس ورڈ میں کوئی ایک کیریکٹر پتا بھی چل جائے تو وہ اس سے اگلے کیریکٹر کا اندازہ ہی نہ لگا سکے۔
کوشش کیجیے کہ پاس ورڈ کے شروع میں انگریزی کا کوئی بڑا حرف (کیپٹل لیٹر) نہ ہو اور نہ ہی اس کا اختتام کسی خصوصی علامت (اسپیشل کیریکٹر) پر ہو۔ البتہ درمیان میں آپ حروف، اعداد اور خصوصی علامات کا استعمال کرتے ہوئے اپنے پاس ورڈ کو مضبوط بنا سکتے ہیں۔
افراد، پالتو جانوروں، مقامات اور مشہور ٹیموں کے ناموں اور تاریخِ پیدائش کا پاس ورڈ میں استعمال بھی اسے کمزور بناتا ہے کیونکہ اگر کسی واقف کار نے آپ کا اکاؤنٹ ہیک کرنا چاہا تو یہ اس کے لیے بڑی سہولت والی بات ہو گی۔
پاس ورڈ میں عام الفاظ، حروفِ تہجی کی آسان ترتیب، مشہور اشعار اور مقولوں سے گریز کیجیے جبکہ کی بورڈ پر کلیدوں کی کسی مخصوص ترتیب (پیٹرن) سے بھی حتی الامکان بچیے۔ پاس ورڈ میں کیریکٹرز جتنے بے ترتیب اور بے ہنگم ہوں گے، اسے اتنا ہی مضبوط سمجھا جائے گا۔
کوشش کیجیے کہ اگر کوئی پاس ورڈ پہلے سے استعمال کر رکھا ہے تو اسے دوبارہ استعمال نہ کیجیے؛ خاص طور پر ان اکاؤنٹس کے لیے جو خصوصی اہمیت کے حامل ہوں۔ نئے پاس ورڈ کے لیے ’’پاس ورڈ مینیجر‘‘ کے قبیل سے تعلق رکھنے والا کوئی سافٹ ویئر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
مانا کہ شناخت کے نت نئے طریقے سامنے آتے جا رہے ہیں لیکن آئی ٹی ماہرین کا کہنا ہے پاس ورڈ آج بھی اتنا ہی اہم ہے جتنا پہلے تھا؛ اور شاید ہمیشہ اہم رہے گا۔