لندن: طفیلیے یا پیراسائٹس وہ جاندار ہوتے ہیں جو کسی دوسرے جاندار کے وسائل میں بن بلائے مہمان کے طور پر شریک ہوجاتے ہیں اور عموماً اپنے میزبان کےلیے مشکلات اور بیماریوں کی وجہ بنتے ہیں۔ پودوں اور جانوروں کی طرح انسان کو بھی ہر وقت ایسے طفیلیوں کا سامنا رہتا ہے جو اس کے جسم میں پلتے رہتے ہیں اور اس کی غذا، خون اور دوسرے وسائل میں سے اپنا حصہ وصول کرتے رہتے ہیں۔ ان طفیلیوں کی زیادتی کے باعث ہمیں کئی بیماریوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔
لندن: طفیلیے یا پیراسائٹس وہ جاندار ہوتے ہیں جو کسی دوسرے جاندار کے وسائل میں بن بلائے مہمان کے طور پر شریک ہوجاتے ہیں اور عموماً اپنے میزبان کےلیے مشکلات اور بیماریوں کی وجہ بنتے ہیں۔
پودوں اور جانوروں کی طرح انسان کو بھی ہر وقت ایسے طفیلیوں کا سامنا رہتا ہے جو اس کے جسم میں پلتے رہتے ہیں اور اس کی غذا، خون اور دوسرے وسائل میں سے اپنا حصہ وصول کرتے رہتے ہیں۔ ان طفیلیوں کی زیادتی کے باعث ہمیں کئی بیماریوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔
لیکن اب یونیورسٹی آف باتھ، برطانیہ کی بین ایشبی اور ان کے ساتھیوں نے پتا چلایا ہے کہ طفیلیے ہمارے دشمن نہیں بلکہ دوست ہوتے ہیں۔ ریسرچ جرنل ’’ایوولیوشن لیٹرز‘‘ کے تازہ شمارے میں ان کی شائع شدہ تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ انسانی جسم میں موجود طفیلیے دو طرح سے اس کی مدد کرتے ہیں۔
اوّل تو یہ جسم کو اپنی ہی قسم کے یا ملتے جلتے بیرونی طفیلیوں کے حملوں سے بچاتے ہیں اور یوں انسانی جسم کےلیے ایک اضافی ڈھال کا کام کرتے ہیں؛ جبکہ دوسری جانب یہی طفیلیے مختلف امراض کی وجہ بننے والے جرثوموں وغیرہ کو بھی ہلاک کرتے ہیں اور اس طرح ہماری صحت مندی کا دفاع کرتے ہیں۔
البتہ یہ مطالعہ ابھی ابتدائی نوعیت کا ہے جس کے دوران معمولی نوعیت کا نقصان پہنچانے والے جسمانی طفیلیوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ حتمی فیصلہ تبھی ممکن ہوگا جب انسانی جسم میں موجود ہر قسم کے طفیلیوں پر جامع تحقیق کی جائے گی اور ان کی کارگزاریوں کا مختلف پہلوؤں سے تجزیہ کیا جائے گا۔